کچھ زیادہ پرانی بات نہیں کہ ٹویٹر گردی کرتے” نیا دور “پہ شائع ایک تحریر نے چونکا دیا۔ باورچی خانے میں مصروف ایک خاتون کا رومانوی ناسٹیلجیا جو دل میں ایک میٹھا سا درد جگا دیتا ہے۔ اس خیال کی کئی تحریریں پہلے بھی پڑھ رکھی تھیں جو کہ ملال اور اضمحلال سے پُر ہوتی ہیں مگر اس تحریر کی ہیروئن ان لطیف رومانوی جذبوں کی یاد کے باوجود اذیت، یا دکھ میں مبتلا نظر نہیں آتی تھی ۔ بلکہ یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کا ماضی اورحال، اس کے گھر کے در دیوار اور اس کا خیال، مل کر ایک پر فیکٹ فنپارہ تشکیل دئے ہوئے ہیں، جس میں ہر شے ترتیب سے مناسب مقام پہ رکھی ہے۔ چولہے پہ رکھے ہوئے پریشر ککر کی آواز ، اس کے دل کی آواز سے ہم آہنگ ہے۔ وہ کچن کی کھڑکی سے بھی یوں جھانکتی ہے کہ گویا اپنی روح میں جھانک رہی ہے۔
مصنفہ کا اکاونٹ دیکھا تو ۲۵، ۳۰ کے لگ بھگ فالورز اور نام شہلا عاصم۔ تصویر ندارد۔ میرے ذہن میں فوراً کالج کی ایک استاد میڈم شہلا آئیں۔ میڈم شہلا ادھیڑ عمر تھیں انتہائی شفیق، مہربان مگر کم گواور سنجیدہ۔ مصنفہ بھی چشمِ تصور میں ہمیں کچھ ایسی ہی نظر آئیں۔ ہم نے اس اکاؤنٹ کو فالو کیا۔ چند دن بعد مصنفہ کی تصویر ڈی پی میں نظر آئی۔ تحریر نے تو چونکایا تھا، تصویر نے ہکا بکا کر دیا۔ ہم تو کوئی متانت و وقار کا پیکر سفید بالوں والی خاتون سمجھے تھے مگر کیا دیکھتے ہیں کہ ایک نوجوان، بیضوی چہرہ جس کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر یوں محسوس ہوتا تھا کہ کیمرہ مین کے پیچھے چھوٹا بھائی اپنی بہن کا منہ چِڑا رہا ہے اور وہ تصویر کیلئےبمشکل اپنی ہنسی کنٹرول کئے ہوئے ہے۔ جونہی کلک سنے گی تو کھلکھلا کر ہنس دے گی۔
رفتہ رفتہ ان کی مزید تحریریں پڑھیں، ٹائم لائن پہ انٹریکشن ہوئی تو اندازہ ہوا کہ ان کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں۔ تحریریں انتہائی سنجیدہ مگر مزاج خوشگوار۔ طبیعت حساس ہے، لوگوں کے دکھ درد کو محسوس کرتی ہیں مگر ہمہ وقت غم کا طوق گلے میں ڈالے نہیں رکھتیں۔ جہاں زندگی کے تکلیف دہ پہلو دیکھتی ہیں وہاں اس سے خوشیاں کشید کرنا نہیں بھولتیں۔ لوگوں سے بالعموم حسنِ ظن رکھتی ہیں۔ فضول کی بحث اور جھگڑوں میں نہیں پڑتیں، تنقید کو خوش دلی اور خندہ پیشانی سے قبول کرتی ہیں، مگر لوگوں کی سخت تنقید بھی ان کو اپنا انداز بدلنے پہ مجبور نہیں کرسکتی۔ لکھیں گی اسی طرح جیسا من چاہے۔ اپنی روایت اور ثقافت کی کمزوریوں کا ادراک رکھنے کے باوجود اس سے جڑی ہوئی ہیں۔ وطن سی شدید محبت رکھتی ہیں اور اپنے خاندان سے شدید تر۔ آپ شہلا کے “abstract thoughts” سے میری طرح اکتا بھی چکے ہوں تو ان کے شگفتہ اور برجستہ کمنٹس سے پھر بھی محظوظ ہو سکتے ہیں۔
ٹویٹر کے ان چند اکاؤنٹس میں سے ہیں کہ آپ کی سیاسی یا مذہبی وابستگی جو بھی ہو، شہلا کی ٹویٹس پڑھ کر آپ کا فشارِ خون بلند نہیں ہوگا۔ ٹویٹر پہ خوشگوار موڈ رکھنے کیلئے فالو کریں @ShehlaNatt