وعدۂ حور

سوئے وطن روانگی تھی، غیر ملکی ایئرلائن کی ولایتی ائر ہوسٹس نے وائن مینیو پیش کیا، کہ کونسی شرابِ ارغوانی سے آپ کی تواضع کی جائے، ہم نے کہا کہ بس آپ ہماری بھوک مٹانے کا اندولن کریں اور اس کو رہنے دیں۔ وہ آداب بجا لیتی چلی گئی اور ہم سوئیٹ کا تخلیہ میسر آتے ہی خدا سے کہنے لگے، میرے مالک، میرے خالق، دیکھ لے، یہاں کوئی دیکھنے والا بھی نہیں، شراب بھی میسر ہے اور اس کی قیمت بھی ایئرلائن والے ہم سے وصول کر چکے ہیں مگر اس کے باوجود تیرے حکم کی لاج میں ہم نے چکھی بھی نہیں۔ اب اگر تو نے جنت میں شراباً طہورا نہ پلائی تو نا انصافی ہوگی۔

ابھی اس سوچ میں تھے کہ ہاتف کی آواز آئی، پہلی بات تو یہ کہ تمہیں شراب کا نہیں کافی کا نشہ ہے، اور پچھلے دو گھنٹوں میں تین کپ غڑپ کر چکے ہو اور دوسری بات یہ کہ فلائٹ کے چند گھنٹوں میں زمینی شراب سے اجتناب کر رہے ہو، تو انصاف کے مطابق وہاں بھی ایسے ذائقے والی شراب تمہیں چند گھنٹے کیلئے مہیا کر دی جائےگی۔

نوٹ: کچھ ایسی ہی گفتگو حور کے متعلق بھی کی گئی۔

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s