افتاد طبع تو کچھ ایسی تھی کہ خلوت میسر رہے اور پڑھتے رہیں تصور جاناں کئے ہوئے، مگر والد صاحب نے کہا کہ کچھ سائینس پڑھ ورنہ کھائے گا کہاں سے۔ چنانچہ طب کو چنا اور اندازہ ہوا کہ طب کا شغل بھی ادب پڑھنے سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ سو ادب و طب سے جو مشاہدہ جات ہوئے ہیں، ان میں سے بعض کو اپنی یادداشت کیلئے یہاں لکھتا ہوں۔
کرداروں کے نام اور مقامات پرائیویسی کی وجہ سے تبدیل کر دئیے ہیں۔